پنجاب مقامی حکومتوں سے محروم کیوں؟ تحریر: محمد زاہد اسلام لوکل گورنمنٹ ایکسپرٹ

پنجاب حکومت نے لوکل گورنمنٹ قانون مجریہ 2022 پر غور کیلئے صوبائی وزیر لوکل گورنمنٹ کی سربراہی میں 20 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں صوبائی وزیر سکول ایجوکیشن کو کنوینر جبکہ ارکان اسمبلی کے علاوہ سیکریٹری لاء اینڈ پارلیمنٹری افیئرز بطور رکن شامل ہیں سیکریٹری لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ کمیٹی کے سیکریٹری کے طور پر خدمات سرانجام دیں گے اطلاع یہ بھی ہے کہ صوبائی حکومت نے مقامی حکومتوں کے لئے نئے ایڈمنسٹریٹرز مقرر کرنے پر بھی تجاویز مانگ لی ہیں جس پر لوکل گورنمنٹ ملازمین کا احتجاج بھی سامنے آیا ہے جمہوریت کا نام لینے والی سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس بےسود اور جمہور دشمن مشق کو جاری رکھنے کی بجائے منتخب کونسلوں کو متحرک کیا جانا عوام کے بہترین مفاد میں ہو سکتا ہے سوال تو یہ ہے کہ غیر منتخب اور سرکاری ایڈمنسٹریٹرز کے ذریعہ کب تک مقامی حکمرانی کو چلایا جائے گا؟ انتہائی مصروف بیوروکریٹس کو اضافی اختیارات دےکر گڈ گورننس کا تیا پانچا کیا جا رہا ہے لوگ پہلے ہی بیوروکریسی کے رویئے اور شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ کے شاکی ہیں ان کی گھروں کی دہلیز سے شروع ہونے والے عمومی اور چھوٹے موٹے مسائل بھی نوکرشاہی کی عدم دلچسپی کی وجہ سے حل نہیں ہو پا رہے ملک بھر میں صرف صوبہ پنجاب ہی منتخب مقامی حکومتوں سے محروم ہے حالانکہ یہ آئینی مجبوری بھی ہے ہم بدقسمت تو ہیں کہ حسن ذوق میں ہمارے حکمرانوں کا کوئی ثانی نہیں حکمرانی کا سارا زور عوامی بہبود اور آئین کی بالا دستی کی بجائے کسی اور طرف مبذول ہے ملک میں منتخب لوکل گورنمنٹس کا قیام آئینی پابندی مگر صوبہ پنجاب اس آئینی حق سے گزشتہ کئی سالوں محروم ہےحالانکہ ملک کے باقی تینوں صوبوں میں منتخب مقامی حکومتیں کام کر رہی ہیں پاکستان میں مقامی حکومتوں کو مضبوط اور با اختیار بنانے کے شہریوں کی کئی تحاریک چل رہی ہیں جن میں سنگت ڈیویلپمنت فاونڈیشن بھی شامل ہے جو شہریوں بالخصوص خواتین اور محروم طبقات کو لوکل گورنمنٹ کے امور میں شریک کرنے کیلئے متعدد شہروں میں عملی اقدامات کر رہی ہے ضروری ہے کہ پنجاب حکومت مناسب جمہوری اور قابل قبول ترامیم سامنے لائے جن میں اختیارات اور فرائض میں وسعت، نمائندگی کی شرح میں آبادی کے تناسب سے اضافہ اور مالیاتی خود مختاری کو یقینی بنانا شامل ہو نیز عوام کی براہ راست شراکت داری کو قانونی شکل دی جائے۔مقامی ضروریات کی نشاندہی اور خدمات کی بنیادی سطح پر فراہمی ایسے کام ہو سکتے ہیں جو مقامی آبادی کی عملی شراکت سے بہتر نتائج دے سکتے ہیں تاہم اس شراکت کو قانونی شکل میں تحفظ ضروری ہے سول سوسائٹی کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ فوری طور پر قانون کی منشا کے مطابق لوکل گورنمنٹ تشکیل دی جائیں اور جلد نئے انتخابات کرائے جائیں اگر قانون میں ترامیم ضروری ہیں تو نئے صوبائی بجٹ اجلاس سے قبل لائی جائیں لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے کی جانے والی ترامیم اور قانون سازی سے پہلے لوکل گورننس پر کام کرنے والی تنظیموں اور سول سوسائٹی سے مشاورت کر کے ان کی تجاویز کو بھی مسودے میں شامل کیا جائے ویسے بھی یہ وقت ادھر ادھر کی باتیں کرنے کا نہیں بلکہ یہ وقت لوکل گورنمنٹ کے انتخابات کے لیئے رائے عامہ ہموار کرنے کا ہے موجودہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ پنجاب میں بہت سے ابہام کے ساتھ ضروری باتوں کا فقدان ہے اس بارے سنجیدہ بحث و مباحثہ اور غور وفکر کی ضرورت ہے تاکہ ضروری ترامیم تجویز کی جا سکتی ہیں ملک میں لوکل گورنمنٹ پر کام کرنے والے بہت سے ادارے اور ماہرین موجود ہیں پوری امید ہے وہ اس بارے ضرور کچھ نہ کچھ وقت نکال پائیں گے ہم توقع کر سکتے ہیں کہ مجوزہ کمیٹی ضروری ترامیم تجویز کرکے پنجاب حکومت کو پیش کرے گی جس کے فوری بعد پنجاب میں لوکل گورنمنٹ الیکشن کا انعقاد یقینی بنایا جا سکے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button