وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر میں اربن فلڈنگ کنٹرول سسٹم کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نشیبی علاقوں کی نشاندہی کر کے سیور ٹنل سسٹم کو فعال بنا کر انہیں لیاری اور ملیر ندی کے مین انٹر سیپٹر ٹنل کے ساتھ منسلک کیاجائے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سب سے پہلے اربن فلڈنگ سے متاثر ہونے والے نشیبی علاقوں کی نشاندہی کی جائے جہاں سیوریج ٹنل ڈیزائن کے ساتھ ساتھ الائمنٹ اور آؤٹ فال پوائنٹس قائم کیے جائیں تاکہ پانی ان ٹنل کے ذریعے لیاری اور ملیر ندی کی مین انٹرسیپٹر ٹنل تک پہنچ سکے۔
سید مراد علی شاہ نے کہا کہ لیاری اور ملیر ندی کو سیوریج سسٹم سے پاک کرکے انہیں پھر سے فعال بنا کر ہم اپنے مقاصد حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ بات وزیراعلیٰ سندھ نے ہفتے کو وزیراعلیٰ ہائوس میں اربن فلڈنگ سے بچنے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔
اجلاس میں وزیر بلدیات سعید غنی، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، سی ای او صلاح الدین، میونسپل کمشنر کے ایم سی افضل زیدی اور دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اربن فلڈنگ کی چند اہم وجوہات میں ٹھوس فضلہ کے ساتھ نالوں کا بند ہونا، بہاؤ میں رکاوٹ، آؤٹ فال انفراسٹرکچر کا فقدان، بڑھتی ہوئی آبادیاں اور تجاوزات شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ غیرقانونی بستیوں کے خاتمے یا نالوں کی صفائی اور واٹر شیڈ پلان ترتیب دے کر اس مسئلے سے نمٹنے کی کوششیں کی گئیں مگر کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیلاب متاثرہ علاقوں میں نئی سیوریج ٹنل قائم کرکے شہرسے سیوریج کا بوجھ کم کرسکتے ہیں جو اس گندے پانی کو ٹریٹمنٹ پلانٹس تک لے جائے گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت شہر کے گندے پانی کے مطابق ٹریٹمنٹ پلانٹس بنا رہی ہے جسے زراعت اور باغبانی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مرادعلی شاہ نے کہا کہ زیادہ تر جدید ارتھ پریشر بیلنس مشینوں کے ذریعے تیزی سے بڑے اربن ٹنل کے نظام کی کچھ تجاویز ہیں جس سے پانی کو ٹھکانے لگانے میں کافی حد تک مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پائپ جیکنگ کے ساتھ ٹنلنگ سسٹم اربن فلڈ پر قابو پانے اور لیاری اور ملیر ندی کی بحالی میں معاون ثابت ہوگا۔
مراد علی شاہ نے کے ڈبلیو اینڈ ایس سی KW&SC کو ہدایت کی کہ کراچی میں سیوریج کا مشترکہ نظام ہونا چاہیے یا پھر صنعتی فضلے کو ٹریٹمنٹ پلانٹس کے ذریعے ٹریٹمنٹ کے عمل میں شامل کیا جائے، ساتھ ساتھ گھریلو یا میونسپل ویسٹ واٹر سمیت ایک مشترکہ فضلہ ٹریٹمنٹ ہونا چاہیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں اربن فلڈنگ پر قابو پانے کے لیے ماسٹر پلان اسٹڈی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹڈی میں ٹنلنگ کا آپشن شامل ہونا چاہیے اور اسے چھ ماہ کے اندر مکمل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹڈی مکمل ہونے کے بعد مالیاتی ماڈل تیار کیا جائے گا۔
کے ڈبلیو اینڈ ایس سی KW&SC نے 2047 تک گندے پانی کے حوالے سے پائلٹ اسٹڈی کرنے کی تجویز دی چونکہ KW&SC پہلے ہی 2047 تک پانی اور سیوریج کی خدمات اور انفراسٹرکچر کے لاہورماسٹر پلان پر کام کر رہی ہے۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ شہر کے پرانے علاقوں کواربن فلڈنگ کنٹرول سسٹم کے حوالے سے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔