وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کا یونیورسٹی آف پشاور کا دورہ،سمینار سے خطاب

وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے یونیورسٹی آف پشاور کا دورہ کیا۔ وزیراعلٰی نے منشیات کے خلاف آگاہی مہم کے تحت یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار میں شرکت کی۔اراکین صوبائی کابینہ، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، سرکاری حکام، صوبے کی جامعات کے سربراہان، فیکلٹی ممبران اور طلبہ کی کثیر تعداد بھی سیمینار میں موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ”ڈرگ فری پشاور“ پروگرام کے تیسرے مرحلے کا اجراء بھی کیا۔ وزیراعلی نے منشیات کے خلاف آگہی واک کی بھی قیادت کی۔ اس مرحلے میں نشے کے عادی 2000 افراد کی بحالی عمل میں لائی جائے گی۔وزیر اعلٰی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ نشےکے عادی افراد کی بحالی کے لیے صوبائی حکومت نے 32 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔ پروگرام کے تحت منشیات کے عادی افراد کو تحویل میں لے کر بحالی مراکز منتقل کیا جائے گا ۔ان مراکز میں انہیں علاج اور بحالی کی معیاری سہولیات فراہم کی جائیں گی ۔پروگرام کا مقصد صوبائی دارلحکومت پشاور کو منشیات سے پاک کرنا اور نشے کے عادی افراد کا علاج کرکے انہیں دوبارہ نارمل زندگی کی طرف واپس لانا ہے۔ پشاور کو منشیات سے پاک کرنے کےلئے تعلیمی اداروں میں ایک جامع آگاہی مہم کا اجراء بھی کیا گیا ہے۔ آگاہی مہم کا مقصد نوجوانوں میں منشیات کے استعمال کی تباہ کاریوں کے خلاف شعور اُجاگر کرنا ہے۔ پروگرام کی مؤثر مانیٹرنگ اور اس کو نتیجہ خیز بنانےکیلئے ڈپٹی کمشنر آفس اور وزیراعلی سیکرٹریٹ میں کنٹرول رومز بھی قائم کئے گئے ہیں۔ بحالی پروگرام کے پہلے دو مراحل میں مجموعی طور پر 2400 نشےکے عادی افراد کی بحالی عمل میں لائی گئی ہے ۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے جامعہ پشاور میں انسداد منشیات سے متعلق منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ منشیات کے خلاف صوبائی حکومت کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے، متعلقہ محکموں اور اداروں کو منشیات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی واضح ہدایات ہیں۔متعلقہ محکمے بڑے مگر مچھوں پر ہاتھ ڈالیں اور انہیں عبرت کا نشان بنائیں ، چاہے کوئی کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، منشیات فروشی ایک ایسا گھناؤنا جرم ہے جس کی جتنی بھی سزا دی جائے کم ہے۔

گزشتہ دو مرحلوں میں 2400 منشیات کے عادی افراد کا علاج کیا گیا ہے، بحال شدہ افراد میں دیگر صوبوں اور پڑوسی ملک افغانستان کے باشندے بھی شامل ہیں۔آگے بھی یہ پروگرام ایسا ہی چلے گا، اور بلا تفریق سب کا علاج کیا جائے گا، دیگر کمشنرز بھی اپنے ڈویژنز میں نشے کی لت میں مبتلا افراد کا ڈیٹا اکٹھا کریں، صوبائی حکومت بحالی پروگرام کو دیگر ڈویژنز تک توسیع دے گی۔ صوبے کو منشیات سے پاک اور نشے میں مبتلا افراد کی بحالی کر کے دم لیں گے، صوبے میں کرپشن کے خاتمے کے لیے وسل بلور قانون بنا رہے ہیں، بے نامی جائیدادوں سے متعلق اطلاع دینے والے شخص کو مخصوص حصہ دیا جائے گا۔عوام حکومت کی ٹیم ہے جب تک حکومت کا ساتھ نہیں دیتی حکومت آگے نہیں بڑھ سکتی، عوامی شکایات اور ان کے ازالے کے لیے خصوصی پورٹل بنایا ہے، شہری پورٹل پر اپنی شکایات درج کریں ، انکا ازالہ یقینی بنایا جائے گا۔ ہم کسی ایسی چیز کو سپورٹ نہیں کرتے جو عوام کے لیے نقصان دہ ہو، کمشنر پشاور اور ان کی پوری ٹیم کو بحالی پروگرام شروع کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ امید ہے یہ لوگ بہت جلد صحتیاب ہو کر آئیں گے اور ہمارا ثاثہ بنیں گے، صوبے کو منشیات سے پاک کرنے کے لیے علماء ، اساتذہ اور سول سوسائٹی اپنا کردار ادا کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button