سندھ،مویشی کالونیوں کو محکمہ بلدیات سے لیکر محکمہ لائیو اسٹاک کو دینے کی سفارش کرینگے، چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی محمد اویس

سندھ اسمبلی میں محکمہ لائیواسٹاک اینڈ فشریز کے لیے بنائی گئی اسٹینڈنگ کمیٹی کا تعارفی اجلاس کمیٹی روم میں منعقد ہوا جس میں ممبران نے ہم محکمے کو منافع بخش بنانے کے لیے مختلف تجاویز پیش کیں، اور کیٹل کالونیاں محکمہ بلدیات سے لائیواسٹاک واپس دلانے کے لیے اسمبلی میں بھی بات کرینگے۔ اجلاس میں محکمہ لائیواسٹاک اینڈ فشریز کے وزیر محمد علی ملکانی اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ایم پی اے محمد اویس, اور اسمبلی اراکین محمد شبیر, ساجد حسین, سجاد علی, واجد حسین خان, سید امیر علی شاہ اور محکمے کے سیکریٹری ڈاکٹر کاظم جتوئی اور ڈاکٹر نظیر کلہوڑو سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیکریٹری لائیو اسٹاک ڈاکٹر کاظم جتوئی نے محکمہ کی کارکردگی اور وسائل پر بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ لائیو اسٹاک کا شعبہ پاکستان کی جی ڈی پی میں 14.36 فیصد اور زرعی جی ڈی پی میں 62.68 فیصد کا حصہ ڈالتا ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک اہم ستون ہے۔ سندھ میں ملک کی 23 فیصد لائیو اسٹاک آبادی موجود ہے، اور یہ شعبہ 80 لاکھ سے زائد دیہی خاندانوں کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ ڈاکٹر جتوئی نے مزید بتایا کہ محکمہ کے پاس اس وقت 1153 ویٹرنری ہسپتال، 33 موبائل یونٹس، 8 بریڈنگ فارمز، اور 15 لیبارٹریز موجود ہیں، جہاں جانوروں کی بیماریوں کی تشخیص اور علاج کی سہولت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کیٹل کالونیز محکمہ بلدیات کے پاس ہیں، جس کی وجہ سے انتظامی مسائل درپیش ہیں۔ اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ایم پی اے محمد اویس نے سفارش کی کہ یہ کالونیز محکمہ لائیو اسٹاک کے حوالے کی جائیں تاکہ ان کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے اور اس حوالے سے وہ اسمبلی میں بھی بات کرینگے۔

ڈاکٹر نظیر کلہوڑو نے اجلاس میں بتایا کہ سانپ کے زہر کے لیے ویکسین پر تحقیق جاری ہے، اور یہ ایک سال کے اندر تیار ہو جائے گی۔ انہوں نے دودھ بڑھانے والی نقصان دہ انجیکشنز پر پابندی کی تفصیلات بھی فراہم کیں، جو مویشیوں کی صحت کے لیے خطرناک تھیں۔ وزیر محمد علی ملکانی نے لائیو اسٹاک اور فشریز کے شعبے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان شعبوں میں جدت، سرمایہ کاری، اور پائیدار منصوبے سندھ کی معیشت کے لیے انقلاب ثابت ہوں گے۔ انہوں نے لائیو اسٹاک کی پیداوار بڑھانے کے لیے جینیاتی تحقیق، بیماریوں کی روک تھام، اور زیادہ پیداوار والے چارے کی اقسام متعارف کرانے پر زور دیا۔ فشریز کے حوالے سے وزیر نے کہا کہ سندھ کے ساحلی علاقوں اور اندرون سندھ کے آبی وسائل میں آبی کاشتکاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے جھینگے اور دیگر اعلیٰ قدر والی مچھلیوں کی ہیچریز کے قیام اور عالمی معیارات کے مطابق فشریز کی ترقی کو فروغ دلائیں گے تاکہ برآمدات میں اضافہ کیا جا سکے۔

اسٹینڈنگ کمیٹی نے اجلاس کے اختتام پر محکمے کی کارکردگی کو سراہا اور محکمہ لائیو اسٹاک اور فشریز کو درپیش مسائل حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button