وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں بڑے فیصلوں پر بحث و غور و خوض کے بعد منظوریاں دی گئی جس میں کراچی میں تین نالوں کے متاثرین کی دوبارہ آبادکاری کیلئے دس ارب روپے کی منظوری، حب کینال کی تعمیر کیلئے 12ارب 70کروڑ اور 20لاکھ روپے، جمیلہ پمپنگ اسٹیشن کی مرمت کیلئے 20کروڑ روپے سمیت سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام، تھر سے چھوڑ تک ریلوے لائن بچھانے اور سولر پارکس کے قیام کیلئے زمین الاٹ کرنے کی منظوری شامل ہے، نیز نوجوانوں کیلئے پیپلز ٹیکنالوجی پروگرام شروع کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ سندھ کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیروں، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف اور دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔ وزیر بلدیات سعید غنی نے کابینہ کو بتایا کہ گجر نالہ ، محمود آباد نالہ اور اورنگی نالہ کے 6932 متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان انجنیئرنگ کونسل نے اس حوالے سے اپنی تجاویز جمع کرادی ہیں جس کے مطابق فی گھر پر اخراجات کا تخمینہ 14لاکھ 50ہزار روپے لگایا گیا ہے۔ انجنیئرنگ کونسل نے گھر کی تعمیر کےلیے متاثرین کو ہی مرحلہ وار فنڈز جاری کرنے کی تجویز دی۔ مجوزہ شیڈول کے مطابق گھر بنانے والوں کو پانچ لاکھ روپے کام شروع کرنے پر ، پانچ لاکھ روپے مکان کی بنیاد ڈلنے اور چھت تک دیواریں تیار ہونے پر جبکہ پانچ لاکھ روپے کام مکمل کرنے پر جاری کیے جائیں۔ کابینہ نے محکمہ بلدیات کی سفارشات کے مطابق 80 گز (720 مربع فٹ) پر مشتمل گھروں کی تعمیر کیلئے 10ارب 65لاکھ روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی۔ ہر ایک متاثر کو پاکستان انجنیئرنگ کونسل کے تخمینے کے مطابق 14لاکھ 50ہزار روپے دئے جائیں گے تاہم حتمی فہرست سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں تصدیق کے بعد فوکل پرسن کی جانب سے جاری کی جائے گی۔ کابینہ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ شہری انفرااسٹرکچر کی تعمیر کےلیے نظرثانی شدہ پی سی ون پیش کرے۔ واضح رہے کہ سندھ حکومت نے نالہ متاثرین کی آبادکاری کےلیے تیسر ٹاؤن میں 258ایکڑ زمین مختص کی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ کراچی واٹر بورڈ موجودہ حب کینال کی مرمت اور اس کے ساتھ سو ملین گیلن کے نئے کینال کی تعمیر کرےگا جن پر ترتیب وار 2ارب 80کروڑ روپے اور 2ارب 92کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔ تعمراتی کام کراچی واٹر بورڈ اور وفاقی حکومت کی کنسٹرکش کمپنی کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ منصوبہ کراچی کو پانی کی فراہمی کےلیے انتہائی اہم ہے، اس پر کسی رکاوٹ اور تاخیر کے بغیر کام شروع ہونا چاہے۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور وزیر بلدیات سعید غنی نے کہا کہ حکومت سندھ سے فوری امدادملنے کے بعد عملدرآمد کا تیز ترین راستہ اپنایا جائےگا۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ کراچی واٹر بورڈ کو اس شرط پر فوری فنڈز جاری کریں گے کہ منصوبہ ایک سال یعنی ستم2025تک مکمل ہوجانا چاہئے۔ میئر کراچی نے شرط منظور کرلی جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے 12ارب 70کروڑ اور 20لاکھ روپے فور طور پر جاری کرنے کی منظوری دے دی۔ سندھ کابینہ کو یہ بھی بتایا گیا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جمیلہ پمپنگ اسٹیشن 1980 میں اس وقت کی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے تعمیر کی گئی تھی تاہم پمپنگ اسٹیشن پر اب پوے اولڈ سٹی ایریا اور ایک تہائی لیاری کا بیس ملین گیلن یومیہ کا لوڈ ہے۔ پمپنگ اسٹیشن کے انفرا اسٹرکچر میں 35ملین گیلن یومیہ پانی تک توسیع کی ضرورت ہے جس کیلئے پورا اسٹرکچر تعمیر ہونا ہے۔ کابینہ نے جمیلہ پمپنگ اسٹیشن کی فوری توسیع کےلیے 20کروڑ روپے جاری کرنے کی منظور دے دی۔ سندھ کایبنہ نے سندھ ریگولیشن آف الیکٹرک پاور سروسز ایکٹ 2023 کے تحت سندھ پاور ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا) کے قیام کی منظوری دے دی۔ اتھارٹی کا ایک چیئرمین، ٹیکنیکل ڈیولپمنٹ، لیگل اور فنانس ممبران پر مشمل ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے سیپرا کیلئے 19 کروڑ 70لاکھ ، 91ہزارروپے کی منظوری دے دی اور وزیر توانائی ناصر حسین شاہ کو قانون کے مطبق چیئرمین اور ممبران کے تقرر کی ہدایت کردی۔ محکمہ توانائی نے کابینہ سے درخواست کی کہ پاکستان ریلوے نے میرپور خاص ڈویژن سے تھر کول فیلڈ اسلام کوٹ تک ایک سو پانچ کلومیٹر ریلوے لائن کی تعمیر کےلیے 1381.34ایکڑ اور کراچی ڈویژن میں پورٹ قاسم سے بن قاسم تک 9کلومیٹر ریلوے لائن بچھانے کےلیے 30ایکڑ زمین مانگی ہے۔ زمین عمر کوٹ میں 720ایکڑ، تھرپارکر میں 661.34ایکڑ اور ابراہیم حیدری میں 30ایکڑ سرکاری زمین ہے جبکہ 278.22ایکڑ زمین پرائیویٹ ہے جس میں سے عمر کوٹ میں 36.1ایکڑ اور تھرپارکر میں 242.12ایکڑ ہے۔ ریلوے لائن کو تھر سے ملک بھر کے پاور پراجیکٹس کو کوئلے کی ترسیل کےلیے استعمال کیا جائے گی۔ ریلوے لائن کی تعمیر کے بعد ملک بھر کے بجلی گھر تھر کا کوئلہ استعمال کریں گے ۔ ریلوے لائن حکومت سندھ اور پاکستان ریلوے مشترکہ طور پر تعمیر کر رہے ہیں۔ ویراعلیٰ سندھ نے ریلوے لائن کی جلد تعمیر کےلیے وزیر توانائی کو پاکستان ریلوے سے رابطوں کی ہدایت کردی۔
سندھ کابینہ نے ضلع کورنگی میں امراض قلت کے اسپتال کی تعمیر کےلیے 40ایکڑ زمین الاٹ کرنے کی بھی ہدایت کی۔ سندھ کا بینہ کو بتایا گیا کہ محکمہ توانائی عالمی بینک کی مالی اور تکنیکی امداد سے سندھ سولر انرجی پروجیکٹ پر کام کر رہا ہے۔ 320میگاواٹ کے تین سولر پاور پارکس تین اضلاع میں قائم کیے جا رہےہیں۔ سندھ کابینہ نے منصوبوں کیلئے 1462ایکڑ زمین الاٹ کرنے کی منظوری دے دی، زمین مانجھند ضلع جامشورو میں 50میگاواٹ کے سولر پارک کیلئے 250 ایکڑ، کراچی غربی کی دیہی ہلکانی اور ضلع شرقی کی دیھ مراد بند میں 120میگاواٹ کے سولر پارک کیلئے 612ایکڑ اور ضلع ملیر کی دیہی مٹھا گھر میں 150میگاواٹ کے سولر پارک کی قیام کیلئے 600 ایکڑ زمین الاٹ کی جائے گی۔ بورڈ آف ریوینیو نے تینوں زمینوں کی مد میں ایک ارب 3کروڑ 62لاکھ روپے کی اسٹامپ ڈیوٹی جاری کردی ہے۔ محکمہ توانائی نے اس موقع پر اسٹامپ ڈیوٹی معاف کرنے کی درخواست کی جسے وزیراعلیٰ سندھ نے مسترد کردیا، ان کا کہنا تھا کہ تمام محکموں اور افراد کو ہرصورت ٹیکس ادا کرنا چاہیے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے بھر کے نوجوانوں کی آئی ٹی میں مہارت کےلیے محکمہ سائس و ٹیکنالوجی کو پیپلز انفرمیشن ٹیکنالوجی پروگرام شروع کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس پروگرام سے نوجوانوں کو عملی تربیت دی جائے گی اور مارکیٹ کی طلب کے مطابق انہیں مختلف شعبوں کے کورسز کرائے جائیں گے۔ پروگرام این ای ڈی یونیورسٹی حیدرآباد کے تحت تھرپارکر، مہران یونیورسٹی کے تحت میرپور خاص ڈویژن، آئی بی اے سکھر کے تحت شہید بےنظیر آباد، سکھر اور لاڑکانہ ڈیژن میں شروع کیا جائےگا۔ ابتدائی طور پر 10ہزار نوجوانوں کو جاوا، پیتھون، ڈیٹابیس ایڈمنسٹریٹر، گرافک ڈیزائننگ ، ای کامرس، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ویب ڈیولپمنٹ، موبائل ایپلی کیشن ڈیولپمنٹ اور ڈیٹ سائنسز کے شعبوں میں داخلے دیے جائیں گے۔ کابینہ نے متعلقہ یونیورسٹیوں کو اس سلسلے میں کام شروع کرنے کی ہدیات کردی۔ سندھ کابینہ نے سندھ ریوینیو بورڈ کو وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ سے ہٹا کر فنانس ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ منسلک کرنے کی بھی منظوری دے دی۔