وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نےبین الاقوامی تعاون سے جاری منصوبوں پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے حوالے سے وزیراعلیٰ ہائوس میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے محکمہ بلدیات، محکمہ ورکس اینڈ انرجی کو ہدایت کی کہ وہ منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کریں اور متعلقہ سیکریٹریز کام کے حوالے سے ہر دوسرے ہفتے میں رپورٹ پیش کریں ۔ مراد علی شاہ نے کراچی کی بہتری اور دیہی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے وزراء اور سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر منصوبوں کی نگرانی کو یقینی بناتے ہوئے ہر دوسرے ہفتے میں کام کے حوالے سے پیش رفت رپورٹ پیش کریں۔ اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں صوبائی وزراء ناصر شاہ، سعید غنی، محمد بخش مہر، حاجی علی حسن زرداری، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکرٹری توانائی مصدق خان، سیکرٹری بلدیات خالد حیدر شاہ، سیکرٹری خزانہ فیاض جتوئی ،سیکرٹری ورکس محمد علی کھوسو، سیکرٹری زراعت سہیل قریشی اور دیگر نے شرکت کی۔
کلک: مسابقتی اور قابل رہائش شہر کراچی(کلک) 62.316 بلین روپے کا ایک اہم منصوبہ ہے۔ منصوبے کے لیے 24.294 بلین روپے جاری کیے جا چکے ہیں جس میں اب تک 14.3 بلین روپے استعمال کیے جاچکے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر بلدیات سعید غنی کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر منصوبوں کی پیش رفت کی نگرانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ ڈائریکٹرز کے بجائے صرف محکمے کے سیکرٹریز پراجیکٹ کی پیشرفت کے حوالے سے اپ ڈیٹس پیش کریں گے۔کلک پراجیکٹ کے اہم کمپوننٹس کے لیے مقامی کونسلوں کو کارکردگی پر مبنی گرانٹس میں 154.24 ملین روپے کی تقسیم شامل ہے، جس میں سے 53.77 ملین روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ مزید برآں بہتر کارکردگی اور ٹیکنکل کمپوننٹس کے لیے 19.98 بلین روپے مختص کیےگئے ہیں جس میں سے 9.97 ملین روپے استعمال کیے جاچکے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی میونسپل کارپوریشن (KMC) کی 24-2023 کی 13 ملین ڈالر کی سات اسکیمیں ہیں جن پر تیزی سے کام جاری ہے۔ مزید برآں کے ایم سی نے مالی سال 25-2024کے لیے 13 ملین ڈالر کی 6 اسکیمیں تجویز کی ہیں۔ ان اسکیموں کی اسکریننگ مکمل ہو چکی ہے اور اب وہ نو آبجیکشن سرٹیفکیٹس (این او سی) کے لیے انٹر ایجنسی کی منظوری کے منتظر ہیں۔ ٹاؤن میونسپل کارپوریشن (TMC) کی مالی سال23-2022 میں 18 جاری اسکیمیں ہیں، جن کی کل لاگت 8.5 ملین ڈالر ہے اور اس پر اگست 2024 سے کام شروع کیاگیا ۔ مزید برآں مالی سال24-2023 کی 14.7 ملین ڈالر کی 32 اسکیموں پر نومبر 2024 سے کام شروع ہونا تھا۔ 7.8 ملین ڈالر کے اضافی کاموں کے لیے 30 دسمبر تک معاہدے پر دستخط ہونے کے امکانات ہیں۔
پراپرٹی ٹیکس سروے:
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ پراپرٹی ٹیکس سروے جدید مراحل میں ہے۔ اگرچہ قانونی پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کی ٹیکس وصولی کے نظام کو موثر کیا جائے اور اس مسئلے کا فوری حل تلاش کیاجائے۔
ویسٹ مینجمنٹ: وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ کراچی کا سالڈ ویسٹ مینجمنٹ میں بہتری آرہی ہے ۔ شرافی گوٹھ، دنگا موڑ، امتیاز اور گٹر باغیچہ میں کچرے کی منتقلی کے اسٹیشنز (جی ٹی ایس) کے ساتھ ساتھ جام چاکرو میں لینڈ فل سائٹ کے ٹھیکے چینی فرموں کو دیے گئے ہیں۔شہر کے کچرے کے نظام کے بنیادی ڈھانچے میں اہم پیشرفت کے حوالے سے بتایا گیا کہ مشینری کا موثر استعمال کیا جارہا ہے ۔
سندھ سولر انرجی پروجیکٹ: سندھ سولر انرجی پراجیکٹ کو ورلڈ بینک کی حمایت حاصل ہے اور اس پراجیکٹ کا مقصد 27.4 بلین روپے کے سولر پارک کے قیام سے صوبے میں قابل تجدید توانائی کو فروغ دینا ہے۔ وزیر توانائی ناصر شاہ نے کہا کہ خریداری کا عمل آگے بڑھ رہا ہے جس سے سندھ میں پائیدار توانائی کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔
واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروجیکٹ: 70.4 بلین روپے کا واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروجیکٹ سندھ میں کاشتکاری میں انقلاب برپا کر رہا ہے۔ 61 فیلڈ فیسیلیٹیٹرز اور 750 کسانوں کی تربیت کے ساتھ، جدید تکنیک سے ہمکنار کیا جارہا ہے۔ وزیر زراعت محمد بخش مہر نے وزیر اعلیٰ سندھ کام کے پیش رفت کے حوالے سے پریزنٹیشن پیش کی ۔ اسمارٹ سبسڈی پروگرام کا مقصد چھ سالوں میں تیل کے بیج، دالوں اور باغبانی کی پیداوار کے لیے 50 فیصد پیداواری لاگت کو پورا کرنا ہے،یعنی 100000 ایکڑ پر 17 ملین ڈالر کا بجٹ مختص ہے۔ مزید برآں، ڈیجیٹل ٹولز سے سندھ کے تباہ کن سیلاب سے متاثر کسانوں کی مدد کے ساتھ ساتھ زرعی ڈیٹا اکٹھا کرنے اور مارکیٹ کے نظام کو بہتر بنا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے سندھ کی ترقی ، شہری زندگی کے معیار کو بلند کرنے ، زرعی پیداواری صلاحیت میں اضافے اور توانائی کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ہم بھرپور کوشش کریں گے منصوبے اپنے مقررہ وقت پر مکمل کیے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے سندھ کے روشن مستقبل کے حوالے سے کہا کہ ان اقدامات سے سندھ کی ترقی اور پائیداری میں اضافہ ہوگا جو شہری اور دیہی معیار زندگی کو بہتر کرے گا۔ ایمرجنسی فلڈ اسسٹنس پروجیکٹ: ایشین ڈویلپمنٹ بینک (ADB) کا ایمرجنسی فلڈ اسسٹنس پراجیکٹ 48.4 بلین ڈالر کے منصوبے سے حالیہ سیلاب کے دوران تباہ ہونے والے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں نمایاں پیش رفت ہورہی ہے، اس وقت سندھ بھر میں 40 سڑکیں زیر تعمیر ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے اس منصوبے پر 4.4 بلین روپےفراہم کیے ہیں، جس میں10پیکجز میں 773.71 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر نو شامل ہے۔ انہوں نے منصوبے کو بروقت مکمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام سڑکیں 2025 تک مکمل کر لی جائیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نےکام کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنایا ہے۔ اب میں چاہتا ہوں کہ تمام سڑکیں 2025 کے آخر تک مکمل ہو جائیں۔ مرادعلی شاہ نے محکمہ ورکس کو ہدایت کی کہ وہ خاص سڑکوں کو رواں سال کے آخر تک مکمل کرنے کو ترجیح دیں۔ ان میں ٹھٹھہ کی چار، بدین کی دو، عمرکوٹ اور میرپورخاص کی ایک ایک سڑکیں شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ منصوبہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم اپنے عوام کو تمام تر بنیادی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے بھرپور کوشش کررہے ہیں اور ان کو تمام حقوق دلائیں گے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائےگا۔