لیبر کورٹ نمبر دو نے گل نواز خان سواتی کو بلدیہ عظمٰی لاہور سی بی اے یونین کی صدارت سے فارغ کر دیا ہے۔اس حوالے سے فیصلہ کے مطابق گل نواز سواتی کی طرف سے حاصل کیا گیا حکم امتناعی خارج کردیا گیا ہے۔خدمت گروپ ایمپلائز سی بی اے میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور نے قبل ازیں رجسٹرار آف ٹریڈ یونینز پنجاب سے تحریک عدم اعتماد کی منظوری کے بعد صدر کو عہدہ کے فارغ کروانے کا فیصلہ اور نوٹیفکیشن حاصل کیا تھا جس پر گل نواز خان سواتی نے لیبر کورٹ نمبر دو سے حکم امتناعی حاصل کر لیا تھا اور صدارت انجوائے کر رہے تھے۔۔خدمت گروپ حقیقی ایمپلائز یونین نے اپنے اجلاس میں صدر گل نواز خان سواتی کے خلاف عدم اعتماد کیا تھا۔ایگزیکٹو باڈی اجلاس کی کارروائی رجسٹرار آف ٹریڈ یونینز پنجاب کو بجھوائی گئی ۔جس پر مذکورہ صدر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔خدمت گروپ حقیقی ایمپلائز یونین سی بی اے کے مطابق عنصر ڈوگر ان کے نئے صدر ہونگے جو اس وقت چیئرمین ہیں۔واضع رہے کہ گل نواز خان سواتی کے خلاف اجلاس میں 24 اپریل 2024 کو عدم اعتماد کامیاب ہوئی تھی۔خدمت گروپ ایمپلائز یونین ایم سی ایل کے سیکرٹری اطلاعات سید عدنان علی کا کہنا ہے کہ سی بی اے یونین آفس کا باقاعدہ کنٹرول ملازمین کے حقیقی نمائندوں کے پاس کا آگیا ہے۔
لیبر کورٹ نمبر دو کے فیصلہ کی فراہم کردہ کاپی کے مطابق
ججمنٹ شیٹ پنجاب لیبر کورٹ نمبر 2، لاہور
ution No.325/R/2024 اور درخواست نمبر 330/R/2024
صفحہ 4 کا
کے آئین کے تحت تحریک عدم اعتماد میں حصہ لیں گے۔
یونین کے دو گھر ہیں، نمبر ف مجلس عاملہ (مرکزی ایگزیکٹو باڈی) اور نمبر 2 جنرل کونسل۔ آر ٹی یو نے انکوائری آفیسر کو ایک خط لکھا اور ان سے سوال کیا کہ "کیا یونین کے آئین کے مطابق، یونین کے صدر کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ یونین کے جنرل کونسل میں پاس نہیں ہونا چاہئے؟” انکوائری آفیسر نے اپنے استفسار میں کہا کہ یونین کے آئین کے مطابق سینٹرل ایگزیکٹو باڈی عدم اعتماد کے ووٹ کی کارروائی کے لیے متعلقہ فورم ہے۔ انکوائری آفیسر نے بجا طور پر کہا کہ ایگزیکٹو باڈی متعلقہ فورم ہے۔ جیسا کہ صدر پاکستان کی آسانی میں سینیٹ اور قومی اسمبلی ہی متعلقہ فورم ہیں۔ مجلس عاملہ (سنٹرل ایگزیکٹو باڈی) نے درخواست گزار کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کی ہے جسے ٹریڈ یونینز کے رجسٹرار نے منظور کر لیا ہے۔ اب درخواست گزار یونین کا صدر نہیں رہا۔ درخواست بے بنیاد ہو گئی ہے، اس لیے سی پی سی کی دفعہ 151 کے تحت عبوری ریلیف دینے کی درخواست کے ساتھ ساتھ پنجاب انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ 2010 کے سیکشن 9(10) کے تحت مرکزی پٹیشن کو خارج کر دیا جاتا ہے اور حکم امتناعی خالی کر دیا جاتا ہے، فلکیب کو ریکارڈ پر بھیج دیا جاتا ہے۔