بلدیہ عظمٰی لاہور کے واہگہ زون میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں فارم ہاؤسیز کے نقشہ پاس،جعل سازی سے سکیمیں منظور، اہم انکشافات

بلدیہ عظمٰی لاہور کا واہگہ زون میں جعلی مہریں لگا کر سینکڑوں نقشے منظور کر دیئے گئے ہیں۔بڑی تعداد میں غیر قانونی طور پر فارم ہاؤسیز کے نقشہ جات بھی ان میں شامل ہیں جس سے ایل ڈی اے کو کنورژن فیس کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور کی طرف سے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں فارم ہاؤس، کمرشل اور رہائشی نقشوں کی منظوری کے بھی شواہد ملے ہیں۔صرف ایک ماہ میں واہگہ زون میں واقع صرف ایک غیر قانونی ہاؤسنگ سکیم میں 26 فارم ہاؤسیز کے نقشہ جات منظور کئے گئے ہیں جس میں مبینہ طور پر کروڑوں روپے رشوت وصول کی گئی ہے۔واہگہ زون میں افسران کے جعلی دستخط اور محکمہ کی مہریں لگا کر نقشہ جات منظور کرنے والا ملازمین کا مافیا عرصہ سے سرگرم ہے جن کا تبادلہ کر کے افسران حصہ وصول کرتے اور بعد ازاں دوبارہ تعیناتی کے احکامات جاری کرتے چلے آ رہے ہیں۔ان میں بلڈنگ سروئیر حافظ عاقب سب سے زیادہ سرگرم ہے جس کے پاس انفورسمنٹ کے بھی اختیارات ہیں۔تنویر منج انفورسمنٹ انسپکٹر بھی اسی گروہ کا اہم کردار ہے۔یہ بات اہم ہے کہ واہگہ زون میں صرف کمرشل تعمیرات، فارم ہاؤسیز ہی نہیں متعدد نجی ہاؤسنگ سکیموں کی بھی انکوائری کی جائے تو ان کی منظوری میں جعل سازی سے کام لے کر ایم سی ایل اور ایل ڈی اے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔سرحدی ایریا اور آرمی کنٹرولڈ ایریا پر ایل ڈی اے کی چشم پوشی کا فائدہ واہگہ زون اور ایم سی ایل کا مافیا اٹھا رہا ہے۔گذشتہ 15 سالوں میں واہگہ زون کی 70 فیصد سے زائد زرعی اراضی پر غیر قانونی، جعل سازی سے ہاؤسنگ سکیمیں اور تعمیرات کروانے کے علاوہ قانونی جواز فراہم کیا گیا ہے۔محکمہ بلدیات اور محکمہ ہاؤسنگ پنجاب لاہور کے معاملات سے مکمل طور پر لاتعلق ہے جس کا بھرپور فائدہ ذیلی ادارے اٹھا رہے ہیں۔یہ بات بھی اہم ہے کہ جب سابق سٹی گورنمنٹ لاہور اور اس کے ٹاؤنز سے ہاؤسنگ سکیموں کا کنٹرول ایل ڈی اے کے سپرد کیا گیا اس وقت کے ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ نے سابق ضلع کونسل اور یونین کونسلز کے ٹھیکیداروں کیطرف سے ہاوسنگ سکیموں کے نقشہ کی منظوری کی تحقیقات کے لئے محکمہ بلدیات پنجاب کو کیس ارسال کیا تاہم محکمہ بلدیات نے اس پر کوئی خاص تحقیقات نہ کیں اور متعلقہ شعبوں کے افسران نے انکوائری گول کردی۔اس وقت اگر تحقیقات کی جاتیں تو زرعی اراضی پر بننے والی ضلع لاہور کی سینکڑوں ہاؤسنگ سکیموں اور لینڈ سب ڈویژنز کے جعلی سازی کی منظوری کے شواہد مل سکتے تھے جن کا اہم ریکارڈ بلدیاتی اداروں سے مقامی حکومتوں کو ریکارڈ کی منتقلی اور بعد ازاں ایل ڈی اے کو ریکارڈ ٹرانسفر کرنے کے دوران غائب کر دیا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button