مسافر طیارے 35 ہزار فٹ (تقریباً 11 کلومیٹر) کی بلندی پر اڑتے ہیں، اور زیادہ تر مسافر اس بات پر غور نہیں کرتے کہ طیارے اتنی زیادہ بلندی پر کیوں اڑتے ہیں۔ اس کے چند اہم وجوہات یہ ہیں:
1. **معاشی کارکردگی**: ہر طیارے کے لیے ایک مثالی بلندی ہوتی ہے جس پر اسے کم سے کم لاگت اور ایندھن کے استعمال کے ساتھ اڑایا جا سکتا ہے۔ یہ بلندی عام طور پر 35 ہزار سے 42 ہزار فٹ (10-14 کلومیٹر) کے درمیان ہوتی ہے۔ اگر طیارہ اس بلندی سے زیادہ بلند ہو جائے تو انجن کو چلانے کے لیے کافی آکسیجن دستیاب نہیں ہوتی، اور اگر طیارہ اس سے کم بلندی پر اڑے تو ہوا کی مزاحمت بڑھ جاتی ہے۔
2. **ہوا کی مزاحمت میں کمی**: جیسے جیسے طیارہ بلند ہوتا ہے، ہوا پتلی ہوتی جاتی ہے، جس سے طیارے کو اڑان میں آسانی ہوتی ہے اور یہ تیز رفتار سے کم ایندھن جلا کر سفر کر سکتا ہے۔ اس سے پیسے کی بچت بھی ہوتی ہے۔ بھاری طیارے کم بلندی پر اڑتے ہیں جبکہ ہلکے طیارے زیادہ بلندی پر اڑتے ہیں۔
3. **خراب موسم سے بچاؤ**: ہزاروں فٹ کی بلندی پر اڑنے سے طیارے سطح زمین کے قریب ہونے والے خراب موسم سے بچ جاتے ہیں۔
4. **فضائی ٹریفک سے بچاؤ**: بہت زیادہ بلندی پر اڑنے سے طیارے چھوٹے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی فضائی ٹریفک سے بچ جاتے ہیں جو کم بلندی پر اڑتے ہیں، اسی طرح حشرات اور پرندوں سے بھی بچاؤ ہوتا ہے۔
5. **پرواز کی سلامتی**: اگر 35 ہزار فٹ کی بلندی پر طیارے کے ساتھ کوئی مسئلہ پیش آ جائے، جیسے انجن کی طاقت کا ختم ہونا، تو پائلٹ کے پاس صورتحال سے نمٹنے کے لیے زیادہ وقت ہوتا ہے۔ یہ بات جاننا ضروری ہے کہ طیارے تمام انجنوں کے خراب ہونے کے باوجود بھی محفوظ طریقے سے اتر سکتے ہیں۔
ایک معلومات کے طور پر: 1997 میں الیگزینڈر فیڈوتوف نے سوویت فوجی طیارے "میگ 25M” کے ساتھ 123,520 فٹ (41 کلومیٹر) کی بلندی پر اڑان بھر کر سب سے زیادہ بلندی کا ریکارڈ قائم کیا۔