صوبائی وزیر خزانہ، گلگت بلتستان، انجینئر محمد اسماعیل،صوبائی وزیر قانون و سیاحت و ثقافت، گلگت بلتستان غلام محمد، صوبائی سیکریٹری خوراک صفدر خان اور چیف آف فارن ایڈ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ،گلگت بلتستان محمد نسیم نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
وقت کہ اہم ضرورت ہے کہ ہم بہتر غذائیت کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے سماجی و معاشی اور ماحولیاتی عوامل کو یک جا کرنے کی کوشش کریں تاکہ پائیدار ترقی کے تمام عناصر کو حاصل کرسکے۔بعد ازاں صوبائی سیکریٹری خوراک، گلگت بلتستان صفدر خان نے کہا کہ متناسب غذائی اجزاء کا استعمال انسانی صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے،اچھی خوراک کا براہ راست تعلق صحت کے ساتھ ہے آلودہ اور غیرمتوازن خوراک بہت سی بیماریوں کا سبب بنتی ہے اس حوالے سے صوبائی حکومت گلگت بلتستان میں بڑھتی ہوئی آبادی اور موسموں میں تبدیلیوں کے باعث خوراک کی قلت پیدا ہونے کے خدشات کے پیش نظر خوراک میں خود کفالت حاصل کرنے کیلئے مربوط ‘پائیدار اور جدید خطوط پر انقلابی اقدامات بروئے کار لارہی ہے۔عوام کو ملاوٹ سے پاک صحت مند اور غذائیت سے بھرپور خوراک کی فراہمی کے لیے گلگت بلتستان فوڈ اتھارٹی قائم کی جائے گئی جبکہ ملاوٹ مافیا کی سرکوبی کے لیے فوڈ رولز اور فوڈ اتھارٹی ایکٹ میں ترامیم کی گئی ہے اسسٹنٹ چیف راجہ میر ناظم نے غذائیت میں مطلوبہ سرمایہ کاری کی اہمیت پر ضرور دیکر عالمی تناظر میں غذائیت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔صوبائی وزیر برائے خزانہ گلگت بلتستان انجینئر محمد اسماعیل نے حکومت گلگت بلتستان کے اشتراک اس عزم کا آظہار کرتے ہوئے کہا کہ اپنے محدود وسائل میں ہر محکمے میں غذائیت کے عناصر کو شامل کرنے کے لیے مناسب وسائل فراہم کرینگے ۔اس سے قبل(اسکیلنگ اپ نیوٹریشن) پروگرام کنسلٹنٹ ڈاکٹر نادر شاہ نے جی بی حکومت اور یونیسیف کے تعاون سے جاری نیوٹریشن کے پروجیکٹس کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔