ایل ڈی اے مین مارکیٹ سمن آباد میں واگذار کروائی گئی کروڑوں روپے کی اراضی پر دکانیں اور مارکیٹ بنوا دی،ایل ڈی اے کی پہلی سکیم رہائشی غیر قانونی کمرشل تعمیرات سے پریشان

ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے طاہر فاروق کے احکامات کے برعکس

ایل ڈی اے نے سمن آباد مین مارکیٹ میں کروڑوں روپے کی واگزار کروائی گئی پراپرٹی پر مارکیٹس بنوا دیں۔سمن آباد میں مارکیٹ،غزالی روڈ،موڑ سمن آباد تا پہلا گول چکر ،این بلاک درجنوں کمرشل تعمیرات جس میں شادی ہالز،شورومز ،ریسٹورنٹس، سکولز اور مارکیٹس بغیر کنورژن اور کمرشلائزیشن کے مکمل کروا کر ایل ڈی اے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے جس میں مین مارکیٹ سمن آباد میں ایک ہی مالک کے دو بڑے پلازے بھی شامل ہیں۔زیر تعمیر اور مکمل کروائی گئی عمارتوں میں بلڈنگ بائی لاز کو مکمل نظر انداز کیا گیا ہے۔پارکنگ ایریا کور کروانے کے شعبہ ٹاؤن پلاننگ و کمرشلائزیشن کے ملازمین اور متعلقہ افسران نے لاکھوں روپے رشوت وصول کی ۔جس سے سمن آباد کے رہائشیوں کا سکون تباہ کیا گیا بلکہ ٹریفک کا مسئلہ سمن آباد کے شہریوں کے لئے عذاب بن گیا ہے۔

مین مارکیٹ سمن آباد چوک میں جس سرکاری اراضی پر دکانیں اور مارکیٹ بنوائی گئی ہے یہ اراضی ضلعی حکومت لاہور اور سمن آباد ٹاؤن نے ایل ڈی اے سے ملکر غیر قانونی دکانوں کو مسمار کر کے واگذار کروائی تھی جو کئی سال حالی رہی لیکن ایل ڈی اے شعبہ ٹاؤن پلاننگ سے ملکر مافیا نے اس قیمتی اراضی پر قبضہ کر کے کمرشل تعمیرات مکمل کر لی ہیں۔صرف سمن آباد اور گلشن راوی میں ایل ڈی اے چند سالوں میں 50 سے زائد کار شورومز بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی،کمرشلائزیشن اور کنورژن کے بغیر تعمیر کروا چکا ہے جس کی انکوائری کی جائے تو تمام الزامات حقیقت ثابت ہو جائیں گے۔واضع رہے کہ ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے طاہر فاروق کی کلیئر ڈائریکشن ہے کہ کوئی غیر قانونی تعمیر نہ ہو،سرکاری اراضی پر قبضہ نہ ہو جس سرکاری اراضی پر قبضہ ہے وہ واگذار کروائی جائے۔سرکاری اراضی پر تعمیرات نہ ہوں،عارضی تجاوزات یا جھگیاں بھی نہیں ہونے چاہیے تاہم ٹاؤن پلاننگ ونگ ریونیو میں بہتری کی آڑ میں اور زیادہ تر رہائشی تعمیرات سربمہر کر کے غیر قانونی تعمیرات کروانے میں پیش پیش ہے۔جس کے لئے پرائیویٹ افراد بھی ٹاوٹ کے طور پر رکھے گئے ہیں جو مک مکا میں کردار ادا کر رہے ہیں۔سمن آباد کے مکینوں نے ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے طاہر فاروق سے علاقے کا خود جائزہ لینے اور سروے کروانے کا مطالبہ کیا ہے اور رہائشی ایریاز میں غیر قانونی کمرشل تعمیرات کی روک تھام اور کارروائی کی اپیل کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button