کمزور انتظامی گرفت، کرپشن ،بلدیہ عظمٰی لاہور کو 3 ارب 32 کروڑ کا خسارہ،افسران خوشحال

لاہور(بلدیات ٹائمز تحقیقاتی رپورٹ)بلدیہ عظمٰی لاہور کی ناقص کارکردگی اور غفلت کے باعث بجٹ خسارہ 3 ارب 32 کروڑ 76 لاکھ سے تجاوز کر گیا۔مالی سال 2023۔24 میں میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور 90 فیصد سے زائد مدات میں آمدن کے اہداف پورے نہ کر سکی جس کی وجہ کمزور انتظامی گرفت اور کرپشن میں اضافہ ہے۔ڈپٹی کمشنر لاہور بلدیہ عظمٰی لاہور کے معاملات بہتر انداز میں چلانے میں ناکام رہیں توجہ ترقیاتی منصوبوں اور ادائیگیوں میں کمیشن پر رہی ہے۔ریکارڈ شارٹ فال پر کسی آفیسر یا ملازم کے خلاف کارروائی ہوئی نہ ہی متعلقہ اداروں سے واجبات کی وصولی یقینی بنائی جا سکی۔اہم انتظامی افسران نے ٹھیکیداروں کو ادائیگیوں پر 20 فیصد تک اور جعلی بلوں کے ذریعے کروڑوں روپے کی کمیشن وصول کی۔بلدیہ عظمٰی لاہور کے مالی سال 2023۔24 کے بجٹ میں آمدن کے اہداف 15 ارب 21 کروڑ 70 لاکھ روپے رکھے گئے۔جس کے مقابلے میں صرف 11 ارب 88 کروڑ 93 لاکھ روپے کی وصولی ہو سکی۔3 ارب 32 کروڑ 76 لاکھ روپے کا ریکارڈ خسارہ ہوا ہے۔ایم سی ایل ہیڈ کوارٹر کا خسارہ ایک ارب 23 کروڑ 18 لاکھ روپے جبکہ زونز کا ایک ارب 12 کروڑ 23 لاکھ روپے ریکارڈ کیا گیا ہے۔ٹی ٹی آئی پی ٹیکس کی مد میں شارٹ فال 93 کروڑ 24 لاکھ روپے رہا۔بلڈنگ پلان فیس کی مد میں خسارہ 14 کروڑ 16 لاکھ 27 ہزار روپے ہے۔روڈ کٹ 17 کروڑ 15 لاکھ ،دیگر آمدن 5 کروڑ 23 لاکھ روپے، انفورسمنٹ فائن 3 کروڑ روپے،واٹر ریٹ سی او یونٹ 61 لاکھ روپے اور بقایاجات 44لاکھ روپے وصول نہیں کئے جا سکے ہیں ۔پی ایف سی نان ڈویلپمنٹ کی مد میں خسارہ 17 کروڑ 22 لاکھ روپے رہا۔بقایاجات پی ایف سی اے میں80 کروڑ 12 لاکھ روپے کا شارٹ فال ہے۔یو آئی پی ٹیکس شیئر کی مد میں 58 کروڑ 38 لاکھ روپے کا خسارہ رہا۔جنرل بس اسٹینڈ کی آمدن میں 4 کروڑ 8 لاکھ روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔جنرل بس اسٹینڈ اوپر والے افسران کی نیک کمائی کا اہم ترین ذریعہ ہے۔شاپ رینٹ کی مد میں 12 کروڑ 75 لاکھ روپے کا ریکارڈ شارٹ فال سامنے آیا ہے۔شاپ رینٹ بقایاجات کی مد میں 3 کروڑ 89 لاکھ روپے الگ ہیں جن کی وصولی نہیں ہو سکی ہے۔سینی ٹیشن فیس لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی مد میں ایک پائی بھی وصول نہیں کی جا سکی ہے جس کی وجہ سے اس مد میں ساڑھے چار کروڑ روپے کا ایم سی ایل کو نقصان ہوا ہے۔پنجاب حکومت کی چہتی لاہور پارکنگ کمپنی نے پارکنگ فیس کی مد میں سات کروڑ روپے کے مقابلے میں صرف 29 لاکھ روپے دے کر گذشتہ مالی سال پھر ٹرخا دیا اور 94 فیصد شارٹ فال رہا جو 6 کروڑ 71 لاکھ روپے ہے۔لاہور پارکنگ کمپنی کے معاملات ڈپٹی کمشنر آفس سے چلائے جا رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق 50 فیصد سے زائد آمدن آپس میں تقسیم جبکہ باقی کمپنی کے خزانے میں جاتی ہے۔یہی حال لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی سینی ٹیشن فیس کا ہے۔واسا سینی ٹیشن کی مد میں ایم سی ایل کا خسارہ 4 کروڑ 33 لاکھ روپے ہے۔پبلک ٹائلٹس کی مد میں 38 لاکھ روپے کا شارٹ فال ہے۔چھ مدات میں بلدیہ عظمٰی لاہور کی آمدن زیرو ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button