یومِ نفاذ اردو کانفرنس کا انعقاد

لاہور (مہر عبدالروف ۔فیصل مجیب الرحمٰن شامی لیڈرز میڈیا کلب لاہور سے)گزشتہ روز آٹھ ستمبر کو پاکستان قومی زبان تحریک اور فاؤنٹین ہاؤس کے اشتراک سے عدالت عظمیٰ کے نفاذ اردو فیصلے کی نوویں سالگرہ "یوم نفاذ اردو کانفرنس” کے عنوان سے بہت جوش وخروش سے منائی گئی جس میں پاکستان کی مختلف شعبہ ہائے زندگی کی سماجی ‘ سیاسی ‘ ادبی شخصیات نے شرکت کی۔ فاؤنٹین ہاؤس کے منتظم اعلی ڈاکٹر سید عمران مرتضی’نے اپنی ٹیم کے ساتھ

انتہائی منظم انتظامات کئے ہوئے تھے تمام عملے نے بہت خلوص و رضاکارانہ جذبے سے کانفرنس انعقاد میں تعاون کیا’ اتوار کی چھٹی بھی انہوں نے ایک عظیم مشن کی تکمیل کے لئے قربان کردی۔ ڈاکٹر سید عمران مرتضی’ ہمیشہ ہمیں کہتے تھے کہ نفاذ اردو مشن میرا مشن ہے پاکستان کو جوڑنے اور پاکستان کے قیام کی دو تین وجوہات میں سے اردو پاکستان کے قیام کی اہم وجہ ہے ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج یہاں پر مقررین نے جن خیالات کا اظہار کیا میرے عملے کے لوگ اردو کے بارے میں یہ باتیں جان کر حیران ہیں ان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ پاکستان کے لئے اردو کیوں ضروری ہے! اس کا فخر یقیناً پاکستان قومی زبان تحریک کو جاتا ہے ۔ ہم تمام قارئین کو بتانا چاہتے ہیں کہ ڈاکٹر سید عمران مرتضی’ وہ شخصیت ہیں جن کی والدہ اور خالہ جامعہ عثمانیہ کی فارغ التحصیل ہیں انہوں نے وہاں سے اردو میں ایم بی بی ایس کیا تھا اور وہ ایک کامیاب ماہر امراض زچہ و بچہ ( گائنا کالوجسٹ) تھیں ۔ تقریب میں جن مقررین نے اظہار خیال کیا’ جاگو تحریک کے بانی محترم قیوم نظامی ‘ ڈاکٹر عابدہ بتول ‘ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی ‘ مولانا زاہد الراشدی ‘ ڈاکٹر فرید پراچہ’ اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن ‘ مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب ‘ ڈاکٹر عبد الغفور راشد’ پاکستان قومی زبان تحریک کے صدر جمیل بھٹی ‘ نائب صدر پروفیسر سلیم ہاشمی ‘ شعبہ خواتین کی صدر فاطمہ قمر اور فاؤنٹین ہاؤس کے صدر نشین ڈاکٹر امجد ثاقب نے اظہار خیال کیا ۔ بزرگ دانشور’ سیاستدان ‘ سماجی کارکن’ کالم نگار ‘ جاگو تحریک’کے بانی محترم قیوم نظامی نے کہا کہ ” مجھے پاکستان قومی زبان کی کامیابیاں دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ یہ لوگ جس خلوص کے ساتھ پاکستان کو جوڑنے کے لئے لگے ہوئے ہیں وہ ایک قابل تقلید مثال ہے’ اتنے کم وقت میں اتنی کامیابیاں سمیٹنا اسی وقت ہی ممکن جب رہنما اپنی کاز سے مخلص ہو’ انہوں نے کہا کہ جو لوگ قائد اعظم پر اردو کے حوالے سے تنقید کرتے وہ دراصل حقائق سے نابلد ہے اور جھوٹ پھیلاتے ہیں ‘ انہوں نے اپنی ذاتی کوششوں سے محسن اردو چیف جسٹس جواد ایس خواجہ سے یوم نفاذ اردو کانفرنس پر پیغام بھی لیا جو انہوں نے ریکارڈ کرکے گاڑھی پنجابی میں بھیجا! جماعت اسلامی کی شعبہ خواتین کی صدر ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی ‘ ڈاکٹر فرید پراچہ نفاذ اردو مشن کے مخلص اور دیرینہ ساتھی ہیں جب بھی ان کو نفاذ اردو کے حوالے سے دعوت دی گئ ہے وہ تمام مصروفیات چھوڑ کر حاضر ہوتے ہیں محترم فرید پراچہ صاحب نے کہا کہ ” ہم نے سینٹ میں مقابلے کا امتحان اردو میں لینے کی قرارداد پیش کی ہے اگر ہمیں نفاذ اردو فیصلے پر دھرنا دینا پڑا تو وہ بھی دیں گے’ ” ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ "مجھے اردو کی طرف مائل کرنے میں فاطمہ قمر کا۔ بہت ہاتھ ہے ‘ میرے والد قاضی حسین احمد مرحوم بھی اپنے طور سے نفاذ اردو مشن کی تکمیل میں حصہ ڈالتے رہے ہیں ‘ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی ہمیشہ کہتی ہیں کہ میں نفاذ اردو کی مشن ادنی کارکن ہوں” اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن ڈاکٹر عبد الغفور راشد’ صاحب اپنی انتہائی مصروفیت کے باوجود ہماری دعوت پر تشریف لائے اور اپنے قیمتی خیالات سے نوازا ‘ انہوں نے نفاذ اردو مشن میں اپنے ہر تعاون کا یقین دلایا ان شاءاللہ! اس وقت وہ مشیر اعلی پنجاب ہیں وہ وزیر اعلیٰ تک ہماری بات ضرور پہنچا ئیں گے ‘ آفاق ادب کی سربراہ ڈاکٹر عابدہ بتول نے اپنے خطاب میں بتایا کہ انگریزی ذریعہ تعلیم کس طرح طلباء کی تخلیقی صلاحیتوں کو متاثر کررہا ہے’ انہوں نے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا کہ کس طرح والدین اپنے بچوں سے اپنی مادری زبان اور اردو میں بات کرنے کو شرمندگی تصور کرتے ہیں” اخوت کے بانی تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ ” اردو کی ترقی اس وقت ممکن ہوگی جب تمام علوم اردو میں ڈھالے جائیں گے” پاکستان قومی زبان تحریک کے صدر جمیل بھٹی صاحب نے کہا ” پاکستان کی شرح خواندگی بڑھانے’ تعلیم کوسستا کرنے ‘ طبقاتی تعلیم کو ختم کرنے کے لئے انگریزی کی لازمی حیثیت ختم کی جائے ‘ وہ بچے جو ریاضی ‘ فزکس میں پورے پورے نمبر لیتے ہیں لیکن انگریزی میں ناکام ہونے کی وجہ سے ان پر تعلیم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں جب کہ انگریزی صرف ایک زبان ہے علم نہیں ہے محترم جمیل بھٹی صاحب نے تمام مہمانوں کا اور فاؤنٹین ہاؤس کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا جن کے تعاون سے یہ خوبصورت تقریب منعقد ہوئی’ پاکستان قومی زبان تحریک کی شعبہ خواتین کی صدر فاطمہ قمر نے پاکستان قومی زبان کی پندرہ سالہ کارکردگی کو پیش کیا پاکستان قومی زبان تحریک ایک چھوٹے سے کمرے سے شروع ہوئی اور آج ایک ملک گیر سے بڑھ کر عالم گیر تحریک بن چکی ہے ۔ جب پاکستان میں ‘ پاکستان قومی زبان تحریک کی کوششوں سے نفاذ اردو کا شعور پیدا ہوا تو برطانوی پارلیمنٹ کے رکن افضل خان نے انگریزی کے گھر برطانیہ ‘ کی پارلیمان کا حلف اردو میں لیا اور حمزہ یوسف نے سکاٹ لینڈ کی پارلیمان کا اردو میں حلف لے کر ثابت کیا کہ اگر برطانیہ اور سکاٹ لینڈ کا حلف اردو میں لیا جاسکتا ہے تو پاکستان کا نظام مملکت اردو میں چلایا جاسکتا ہے ” فاطمہ قمر نے کہا کہ پاکستان میں آج تک جتنی ترقی ہوئی ہے وہ ساری اردو میڈیم ٹاٹ سکول کے فارغ التحصیل نے دی ہے نرسری سے سائنس اور ریاضی انگریزی میں پڑھانے والے بتادیں کہ انہوں نے پاکستان کو کتنے سائنسدان ماہر معشیت ‘ ماہر فن دئیے ہیں ؟ پاکستان قومی زبان تحریک کے نائب صدر پروفیسر سلیم ہاشمی صاحب خود بھی سائنس دان ‘ ماہر تعلیم اور پاکستان کے اعلی انگریزی میڈیم اداروں میں گزشتہ پچاس سال سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں ‘ وہ جس طرح انگریزی ذریعہ تعلیم سے بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو زیبح ہوتے ہوئے دیکھتے ہوئے اس پر روانہ کی بنیاد پر تحریر لکھتے ہیں ‘ وہ برملا کہتے ہیں کہ ریاضی کو انگریزی ذریعہ تعلیم میں پڑھانا سائنس کی موت ہے جو پاکستان میں واقع ہوچکی ہے جب سے پاکستان میں انگریزی ذریعہ تعلیم ہوا ہے یہ ملک سائنس دان پیدا کرنے کے لئے بننجر ہوچکا ہے” پاکستان قومی زبان کے نوجوان رہنما محترم ذیشان بیگ نے نوجوانوں تک قومی زبان تحریک کا پیغام پہنچانے میں بہت کردار ادا کیا ہے۔ وہ بہت لگن کے ساتھ نوجوانوں کو نفاذ اردو مشن کی طرف راغب کررہے ہیں ۔ یوم نفاذ اردو کانفرنس میں مہمانوں کے علاوہ سٹیج کے سامنے بیٹھے ہوئے بھی تمام لوگ اپنے شعبوں کے ماہر اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کی ممتاز شخصیات تھیں جن میں ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم ‘ پروفیسر اسماء حسن’ خالد اعجاز مفتی ‘عبد المنان’ قاری فاروق اکرم ‘ مقصود چغتائی ‘ نبیلہ اکبر ‘ غلام زہرہ’ روزینہ فیصل ‘ پروفیسر شاہد ستار’ غلام عباس ‘ راؤ اسلم ‘ نعیم انور’ رائے یوسف ‘ نوید عالم ‘ عبداللہ منصور ‘ نازیہ بٹ’ نعیم بٹ’معظم احمد ‘

فیصل فابانی’ ایڈووکیٹ عذرہ پروین ‘ محمد فیض’ ضماد گریوال’ بیگم سلیم ہاشمی ‘ اروی ہاشمی’ ڈاکٹر سلمی غوری ‘ ڈاکٹر عمارہ ‘ صائمہ انصاری شامل تھے

فاؤنٹین ہاؤس کے منتظم اعلی ڈاکٹر سید عمران مرتضی’صاحب نے اپنی مہمان نوازی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ہمارے منع کرنے کے باوجود بھی پر تکلف عشائیے کا انتظام بہت خلوص ‘ انکساری سے کیا اور اس سلسلے میں ان کے پورے عملے نے انتہائی خندہ پیشانی سے میزبانی کے فرائض کو انجام دیا جس میں ڈاکٹر صاحب کی شریک حیات عائشہ مرتضی ‘ ان کاتمام عملہ جن فریدہ رحمن’ فاروق حسن ‘ ندیم انور’ مدثر علی’ زریں امین ،’ رحمینہ اقبال ‘ تسبیحہ علی’ آمنہ رشید ‘ فائزہ اسلم چوہدری ایڈووکیٹ ‘ میڈیا کوآرڈینیٹر غلام دستگیر ‘ حارث محمود ‘ مہر اشرف شامل ہیں ہم ڈاکٹر سید عمران مرتضی’ اور ان کے عملے کا تہہ دل سے ممنون ہیں جنہوں نے پاکستان قومی زبان تحریک کے مشن کو اپنا مشن جان کر اس خوب صورت تقریب انعقاد کیا اللہ تعالیٰ ان سب کے جان مال رزق میں برکت فرمائے جس نیک مقاصد کے لئے ڈاکٹر صاحب اور ان عملہ کوشاں ہیں انہیں کامیابی عطا فرمائے.

اس تقریب کی ایک خصوصیت اور بھی تھی نوجوان میزبان ڈاکٹر اے آر ماڈھانے اس پروگرام کی نظامت میں پروفیسر سلیم ہاشمی کی معاونت کی’ نوجوان ‘ طالب علم رہنما ایڈوکیٹ علی حیدر نے قرارداد پیش کی !

اس تقریب کی ایک اہم بات یہ بھی تھی کہ اس کا شرکاء صرف لاہور ہی کے نہیں تھے بیرون لاہور ملتان پروفیسر ستار شاہد شبلی’ ایبٹ آباد سے غلام عباس ‘ لاڑکانہ سے راجہ محمد امجد ‘ گوجرانولہ سے مولانا زاہد الراشدی ‘ قصور ‘ کشمیر ‘ فیصل آباد اور سرگودھا سے بھی لوگ شریک ہوئے .

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button