■ سروے انوائرنمنٹل ریسرچ کے نجی ادارے ارتھ پیپل گلوبل کی جانب سے لاہور میں بڑھتی ہوئی سموگ بارے عوامی رائے جاننے کیلئے کیا گیا
■ سروے میں لاہور میں رہائش پذیر 15 سو نوجوان لڑکے لڑکیوں کی رائے ریکارڈ کی گئی
■سروے ہے مطابق سموگ کا پھیلاؤ 3 چیزوں پر منحصر ہے، حکومتی اقدامات، عوامی اقدامات اور ہوا کا رخ
■ 63 فیصد لاہوریوں کی رائے ہے کہ بطور وزیر اعلٰی مریم نواز نے گزشتہ حکومتوں کے مقابلے میں بہتر انداز میں ماحول دوست اور موثر اقدامات کئے ہیں۔
*☆ حکومتی اقدامات*
■ حکومتی اقدامات بارے لاہور کے نوجوان بخوبی آگاہ ہیں
■ 69 فیصد عوام سموگ کے خلاف حکومت اقدامات بارے آگاہی رکھتے ہیں، جو حکومت کی جانب سے موثر آگاہی مہم کا نتیجہ ہے
■ 90 فیصد نوجوان سموگ سے ہونے والی بیماریوں سے واقف ہیں
■ سروے میں 88 فیصد شہریوں نے صنعتوں کی رہائشی علاقوں سے منتقلی کے اقدام کو سپورٹ کیا
*☆ عوامی اقدامات*
■ نوجوانوں کی سب سے زیادہ تعداد یعنی 44 فیصد کا ماننا ہے کہ گاڑیوں کا دھواں سموگ کی سب سے بڑی وجہ ہے
■ جبکہ 40 فیصد نوجوانوں نے آج تک اپنی گاڑی یا موٹر بائیک کا سائلنسر یا انجن ٹھیک/ چیک نہیں کروایا
■ 44 فیصد نوجوانوں کا کہنا تھا کہ سموگ کم کرنے کیلئے یا درخت لگانے کیلئے انہوں نے کوئی اقدامات نہیں لئے
■ 82 فیصد شہریوں نے اسموگ میں کمی کے لیے گاڑیوں اور صنعتوں کی سخت نگرانی کی حمایت کردی۔
☆ *ہوا کا رخ*
■ ہوا کا رخ فضائی آلودگی کے پھیلاؤ کا اہم سبب قرار
■ بھارتی پنجاب میں دھان کی پیداوار پاکستانی پنجاب سے کہیں زیادہ ہے
■ بھارتی پنجاب میں دھان کی باقیات کو جلانے سے ہونے والی آلودگی ہوائی رُخ کے باعث پاکستان میں داخل ہوتی ہے
■ اسموگ کی روک تھام میں علاقائی تعاون وقت کی ضرورت ہے
■ سرحد کے دونوں اطراف سخت اقدامات سے سموگ پر قابو پایا جاسکتا ہے
■ بارڈر کے ایک طرف حکومتی اور عوامی اقدامات کا فائدہ تب تک نہیں ہوگا جب تک دوسری جانب بھی حکومت اور عوام سموگ کے تدارک پر عملدرآمد نپ کرے