ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس مدثر نوازکی زیر صدارت انسداد تمباکو و منشیات کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا. اجلاس میں پروجیکٹ مینجر تمباکو فری سٹی، ڈائریکٹر آپریشن فوڈ اتھارٹی، محکمہ سوشل ویلفیئر، ہائی ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، ہیلتھ ڈیپارٹمینٹ ، اور دیگر ایجنسیزنے شرکت کی. تمباکو فری شہروں کے نیشنل پروجیکٹ مینیجر محمد آفتاب احمد نے اجلاس میں بریفنگ دی. سالانہ 163,000 افراد پاکستان میں سگریٹ نوشی کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں.
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں روزانہ 448 افراد سگریٹ نوشی سے مر رہے ہیں اور 6-15 سال کے 1200 نوجوان روزانہ تمباکو نوشی کی لت میں پڑ رہے ہیں. پاکستان میں تمباکو کی سالانہ کھپت 347 ارب روپے ہے. تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج پر سالانہ 700 ارب سے زائد خرچ ہوتے ہیں. تمباکو نوشی کے دھوئیں سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے اور تمباکو نوشی کے تدارک اور آگاہی مہم تیز کرنے کی ضرورت ہے. لاہور میں 400 سے زائد پارکس اب سموکنگ فری زون ہیں، سگریٹ نوشی کی ہر قسم کی تشہیر بینرز، پوسٹرز کو روکن ضروری ہے. ایدیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس نے کہا کہ تعلیمی شعبے کو تمباکو نوشی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے کردار ادا کرنا ہو گا اور تدریسی نصاب میں تمباکو نوشی سے بچاؤ کے لیے آگاہی کے لئے باب شامل کیے جائیں، ایدیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس نے کہا کہ ٹریفک پولیس کو پبلک ٹراسپورٹ میں تمباکو نوشی کی روک تھام میں کردار ادا کرنا ہوگا. انہوں نے کہا کہ عوامی ٹرانسپورٹ میں سگریٹ نوشی کی پابندی یقینی بنائیں، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس نے کہا کہ اعداد و شمار خطرناک ہیں اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے. انہوں نے کہا کہ محکموں کے نئے فوکل پرسنز کو انسپیکشن ٹیموں میں شامل کیا جائے گا. ایڈ یشنل ڈپٹی کمشنر فنانس مدثر نواز نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے کردار کی تعریف کی اور تمام شرکاء تدارک تمباکو نوشی کو ذاتی ذمہ داری سمجھیں. ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر فنانس نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ لاہور اس سلسلے میں ہر قسم کی سپورٹ فراہم کرے گی.