1. جنوبی ایشیا کو کوہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلہ نے گھیر رکھا ھے جو اسکی Meteorology کو سنٹرل ایشیا سے علیحدہ کرتا ھے۔
2. اس پہاڑی سلسلہ کی لمبائی تقریباً 3 ہزار کلومیٹر میٹرز ، اوسط اونچائی 6.1 کلومیٹر، بلند ترین چوٹی 8.9 کلومیٹر ، زیادہ تر بلندی 7 کلومیٹر ھے-
3. یہ پہاڑی دیوار Humidity, Global Warming Gases اور Pollutants کو روک کر accumulate کرتی ھے
4. گلوبل وارمنگ گیسز میں پاکستان کا صرف 0.9 % حصہ ھی لیکن یہ دُنیا کے گلوبل وارمنگ سے متاثرہ ممالک میں 18th نمبر پر ھے۔ ھمالیہ کی روکی ھوئی GHGs, Humidity اور pollution گلوبل وارمنگ کو بڑھاتی ھے یعنی Augment / Enhance کرتی ھے۔ سورج کی حرارت ھماری ضرورت سے 30 ل% زیادہ ھے لیکن یہ گلوبل وارمنگ گیسیں اس واپس جانے سے روک دیتی ہیں
5. گرمیوں میں پانی کے بخارات/ Humidity کوہ ہمالیہ کے دامنی علاقوں میں trap رہتی ہے اور نومبر آنے پر یہی humidity ٹمپریچر کی کمی کی وجہ سے Condense ھو کر Ground Level پر آ جاتی ھے اور فوگ کہلاتی ھے اور مقامی و مہاجر آلودگی سے مل کر سموگ بناتی ھے۔ سموگ کی دوسری بڑی وجہ نومبر، دسمبر جنوری میں بارشوں کا نہ ہونا اور ان مہینوں میں ھواؤں کا رک جانا ھے جس سے فوگ و سموگ Accomulate ھو جاتی ھیں۔ ایسے ہی جیسے کچن کا Exhaust Fan خراب ھو جائے آلودگی کچن میں جمع ھو جاتی ھے ۔ ایسے بھی شہر ہیں جو لاہور سے بڑے ہیں لیکن وہاں سموگ نہیں ھوتی ھے کیونکہ وہ کا Weather سردیوں میں Static نہیں ھوتا۔ قدرتی عوامل اور مقامی آلودگی کا ملاپ لاہور, نیو دہلی ، پشاور اور نزدیکی شہروں کو آلودہ کرتا ھے۔
6. بنگلہ دیش سے پشاور تک ہمالیہ کے ساتھ ساتھ زرخیز زمین Alluvial soils کی وجہ اور پہاڑوں کی روکاٹ کی وجہ سے یہ 3000 کلومیٹر کمی پٹی سموگ کے علاقہ جات ہیں
7. اسلام آباد کی لوکیشن ماحولیاتی اعتبار سے غیر موزوں ھے کیونکہ یہ دامن کوہ میں ھے اور دامن کوہ میں صرف چھوٹی چھوٹی وادیاں ھی ٹھیک رہتی ہیں ۔ اس کا پولوشن لیول دن بدن بڑھ رہا ھے۔ یہ دو طرف سے پہاڑوں سے گھیرا ھوا ھے
8. سورج سے ھمیں ڈائریکٹ گرمی نہیں آتی ۔ سورج سے توانائی Ultra Violet Radiation کی شکل میں آتی ہیں جو Heating Effect پیدا نہیں کرتیں۔ اوزون اس توانائی کو Infrared Radiation میں تبدیل کرتی ہیں جو کہ Heating Effect پیدا کرتی ہیں ۔ یہ حرارت ھماری ضرورت سے زیادہ ھوتی ھے اور اس کا تقریباً 30% واپس فضا میں واپس جانا ضروری ھے۔لیکن 7-6 کلومیٹر اوپر گلوبل وارمنگ گیسز (کاربن ڈائی آکسائڈ ، میتھین ، ناٹرس آکسائڈ ، CFC, وغیرہ) اس حرارت کو روک لیتی ہیں اور 5 کلومیٹر تک گرمی بڑھ جاتی ھے جسے گلوبل وارمنگ کہتے ہیں ۔
9. درجہ حرارت سات کلومیٹر اوپر منفی 5, لوکل فلائیٹ لیول یعنی 7 -8 کلومیٹر منفی 8, انٹرنیشنل فلائیٹ لیول یعنی 11 کلومیٹر پر منفی 20, 20 کلومیٹر اوپر منفی 60 اور 90 کلومیٹر اوپر منفی 85 ڈگری سینٹی گریڈ ھوتا ھے بے شک سردیاں یا گرمیاں ھوں
10. گلوبل وارمنگ صرف 6 کلومیٹر اوپر تک ھے اس سے اوپر ٹھنڈ ھی ٹھنڈ ھے
11. گلوبل وارمنگ 5 کلومیٹر کی فضا میں بہت زیادہ Turbulence پیدا کرتی ھے جس سے شدید ھوائی طوفان آتے ہیں ، شدید گرج چمک پیدا ھوتی ھے کیونکہ مخالف چارج بادلوں کی رفتار بڑھ جاتی ہے
12. گلوبل وارمنگ کی وجہ سے جب تیز ہوائیں بادلوں کو اوپر کی ٹھنڈی فضا میں دھکیل دیتی ہیں جہاں ٹمپریچر منفی میں ھوتا ھے تو Rapid Cooling کی وجہ سے گرمیوں میں بھی ژالہ باری ھوتی ھے۔ کبھی کبھی تیز ہوائیں چلنے سے اوپر کی ٹھنڈی ھوا Role Down ھونے سے گرمیوں میں بھی اچانک موسم ٹھنڈا ھو جاتا ھے۔
13. گلوبل وارمنگ میں 60 فیصد حصہ صرف کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کا ھے۔ ایک درمیانے سائز کا پودا 25 کلوگرام کاربن ڈائی آکسائڈ سالانہ جذب کر کے اس سے فوڈ، فیڈ اور لکڑی/ فیول بناتا ھے اور سالانہ 100kg آکسیجن خارج کرتا ھے۔
14. پودوں کی لکڑی میں 80 % تک کاربن ھوتی ھے جو وہ فضا سے لیتے ہیں اس لیے درخت لگائیں ۔ ھم سب ماحول کے Consumers ہیں لیکن کوئی بھی Consumer اسکی Compensation نہیں کرتا۔ اس طرح تو کوئی نظام نہیں چل سکتا۔تمام جنگلات فضا سے کاربن ڈائی آکسائڈ جذب کر کے ھی بنے ہیں
15. ایک انسان کا کاربن فٹ پرنٹ 4 سے 16 ٹن سالانہ ھے۔ یعنی ہر انسان گلوبل وارمنگ کا ذمہ دار ھے۔ کاربن فٹ پرنٹ کاربن ڈائی آکسائڈ کی وہ کل مقدار ھے جو ایک انسان اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں میں ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ خارج کرتا ھے۔مثلا فوسل فیولز کا استعمال ، انرجی کا استعمال (AC وغیرہ), پانی کا استعمال ، وسائل کا ضیاء ، فیشن، سنگل یوز پلاسٹک میں کھانے ، کھانا پکانے ، بجلی کا استعمال ، وغیرہ امریکہ کے شہریوں کا کاربن فٹ پرنٹ سب زیادہ اور غریب افریکی ممالک کا سب سے کم ھے۔ اس کا مطلب ھی ہر انسان اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں میں ٹنوں کے حساب سے Direct یا Indirect کاربن ڈائی آکسائڈ خارج کرتا ھے۔ ان میں بجلی ، گیس، فیول، کھانا کھانے کا فیول شامل ھے، Resources کا استعمال و ضیاء وغیرہ
16. گلوبل وارمنگ سے ھماری فصلیں ، باغات ماحولیاتی بانجھ پن ( Environmental Infertility) کا شکار ہیں ۔
17. طوفانی بارشیں ، فلڈ، ماحولیاتی آلودگی ، قحط سالی ، زمینی کٹاؤ ، فصلوں کی تباہی ، فروٹ ، اناج کا سب سٹینڈرڈ ھونا سب گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ھے ۔
18. ماحول میں بے ہنگم تغیرات پودوں اور Ecosystems کو تباہ کر رہا ھے گلوبل وارمنگ سے ھماری زرخیز زمین (Soil) تیزی سے بنجر زمین (Arid Land ) میں تبدیل ھو رہی ھے اس میں نامیاتی مرکبات و مفید بیکٹیریا ختم ھو رہے ہیں
19. ھماری فصلوں اور درختوں کی عالمی تقسیم صرف ماحول کے تغیر کی وجہ سے ھے ۔ زمین ہر Seasonal اور Regional تقسیم ماحولیاتی صورتحال کی وجہ سے ھے ۔ پودوں کے اگاؤ (Germination), بڑھوتری (Vegetative Growth) اور Reproductive Growth صرف اور ماحول کی مرھون منت ہے ۔ پودے ماحول سے Compatible ھوتے ھیں اور ماحول ھی انکو مکمل طور پر کنٹرول کرتا ھے۔ گلوبل وارمنگ نے پودوں کو شدید متاثر کیا ھے۔
20. زیادہ تیزی سے بڑھنے والے پودے زیادہ کاربن ڈائی آکسائڈ جذب کرتے ہیں یعنی انکا Carbon Sequestration Rate زیادہ ھوتا ھے۔
21. ھم سب ماحول کے صارف (Consumers ) ہیں اسلئے ھمیں بطورِ صارف ماحول کی بہتری کے لیے سب کو کم از کم 5 پودے فی کس لگانے چاہیئے
22. دنیا میں پودوں کی نیچرل تقسیم/ موجودگی Seasonal اور Regional موسمیاتی حالات کے تابع ھے۔ پودوں کا مکمل ریموٹ کنٹرول موسم کے پاس ھے اس لئے صرف indigenous plants ھی لگائیں ۔ مثلاً کویت میں ھمارے والے درخت نہیں چلیی گے کیونکہ وہاں کوئی اور ریموٹ کنٹرول ھے وہاں کیکٹس کی Species لگائیں ، کھجوروں کی اقسام لگائیں ۔ جدھر پانی کم ھو وہاں پودا گہرا لگائیں ۔ قدرت نے ہر خطے کے لیے مخصوص پودے پیدا کئے ہیں ان کو لگائیں۔ پودوں کے لیے Climate Compatibility بہت ھی ضروری ھے۔
23. پودوں کے تمام functions مثلاً Germination, Vegetative Growth, Reproductive Growth, Florigen secretion وغیرہ سب کے سب Climatic Controlled ہیں ۔ کوئی بھی پودا موسم سے آزاد نہیں ھے۔ نہ ھی پھول وغیرہ پودے کی مرضی سے کھلنے ہیں یہ سب عوامل موسم کے Responses ہیں جو اس Biom کے Bioreactor کا کنٹرولر ھے
24. مصنوعی بارش بذریعہ Cloud Seeding برسانے کے لیے یہ کیمیکلز استعمال ھوتے ھیں
1. Silver Iodide (AgI- as a nucleus for droplets)
2. Dry Ice /Frozen Carbon Dioxide (As a cooling Condenser)
3. Hygroscopic / Hydrophilic Salts (Common Salt – Sodium chloride or Magnesium Chloride or Calcium chloride)
These are sprayed on clouds. In western countries Mushroom Spores are used as Nuclei which after rain grows as their Food Crop.
25. سموگ منتشر بذریعہ
کرونا پلازمہ ڈسچارج منفی آئن (Negative Ions) بذریعہ ہوائی وولٹیج ڈی سی کرنٹ Lower Atmosphere میں بھجے جاتے ہیں ۔ یہ temporary Induced Ions ھوتے ھیں ان پر سموگ/ فوگ کے 8 سے 10 مالیکیولز چارج کی وجہ سے جمع ھو جاتے ہیں ۔
Due to Ionic Condensation,the Latent Heat of Condensation/ freezing emits (Exothermic Reaction) and due to heat / high temperature the Smog disperses resulting clear sky.
اگر یہی ٹیکنالوجی بلند پہاڑوں پر موجود بادلوں پر آزمائی جائے تو بادل بارش برساتنے ہیں ۔
China is using this technology for Rain / Cloud Harvesting. The reason is that the upper atmosphere has negative temperature and condensed water /cloud particles further condense into rain.
سموگ کو منشر کر کے لئے , پاکستان کا دوبئی کی کمپنی International Centre for Climate Change Technologies یعنی ICCCT کے ساتھ معاہدہ صرف سموگ dispersion تک محدود ھے۔سائنس دانوں نے یہ طریقہ ایٹم بم اور بجلی کی گرج چمک سے سیکھا ھے / دریافت کیا ھے۔ ایٹم بم کے بعد شدید بارشوں کا سلسلہ شروع ھو جاتا ھے وہ اس لئے کہ ایٹم بم کی شعاعیں اور Lightening سے بادلوں کے ذرات پر چارج آ جاتا ھے اور Rapid Condensation کی وجہ سے بارش ھوتی ھے
درخت لگانے سے ھی ھم گلوبل وارمنگ اور کلائیمیٹ چینج کے اثرات سے بچ سکتے ہیں
26. کچھ بڑے سائز کے درختوں کی سالانہ آکسیجن پیدا کرنے کا ریٹ درج ذیل ھے
– Oak tree: (90-135 kg)
– Pine tree: (45-90 kg)
– Maple tree: (90-110 kg)
– Willow tree
– (45-68 kg
27. کاربن فٹ پرنٹ: ایک انسان اپنی روزمرہ زندگی کے معمولات میں سالانہ Direct یا Indirect جتنی CO2 خارج کرتا ھے اسکا کاربن فٹ پرنٹ کہلاتا ھے۔ مشرقی لوگوں کا کاربن فٹ پرنٹ 4 ٹن اور امریکی کا 16 ٹن سالانہ ھے۔کاربن فٹ پرنٹ درج ذیل سے معلوم ہوتا ہے ۔
1. Use & waste of Fossil fuels (Sigas, Diesel, Petrol, etc)
2. Use & wastage of Electricity , Water
3. Use & waste of Natural Resources like Food, Dresses, Fashion, etc
4. Wasteful Attitude
5. Excessive use of Single Use Plastics/ Disposables
6. Wasteful beliefs , vogues
7. Lack of knowledge
ڈاکٹر محمد یونس زاہد
PhD Environment
Ex. Director Environment Department Punjab Lahore
Cell: 03454014741
Email: yunisepd@gmail.com